Skip to main content

Posts

Showing posts with the label kids story in urdu

ہمت والا Himmat Wala

بہت عرصہ ہوا،کسی شہر میں ”ٹومبو“ نام کا لکڑہارا رہتا تھا۔ایک دن ٹومبو جنگل میں لکڑیاں کاٹنے گیا تو ایک زہریلے سانپ نے اسے ڈس لیا۔ اس کا ہاتھ خوف ناک حد تک سوج گیا۔ کسی رحم دل امیر شخص نے اس کا علاج کروایا،مگر زہر پھیلتا رہا۔آخر اس کا بایاں بازو کاٹنا پڑا۔اب وہ لکڑیاں نہیں کاٹ سکتا تھا۔اس نے سوچا،کہیں ملازمت کر لوں،مگر پھر سوچا کہ ایک ہاتھ کٹے شخص کو کون ملازم رکھے گا۔آخر اس نے کوئی ہنر سیکھنے کا فیصلہ کیا۔ وہ ”کومفو کراٹے“ سیکھنے کے ادارے میں داخل ہوا تو وہاں موجود تمام لوگ اس پر ہنس پڑے کہ دیکھو یہ ایک ہاتھ کٹا شخص بھی ”کومفو کراٹے“ سیکھے گا۔کیا کومفو کراٹے سیکھنا اتنا آسان کام ہے۔ ٹومبو نے سوچا کہ پلٹ جاؤں،مگر پھر ہمت کرکے کومفو کراٹے سیکھنے کا فیصلہ کر لیا۔ ”کومفو کراٹے“ کے استاد نے اسے ہر روز صرف ایک داؤ سیکھنے کی نصیحت کی۔استاد نے اسے محض دس،بارہ داؤ سیکھائے کہ اسی طرح مخالف کو پچھاڑا جائے۔دس بارہ دنوں کے بعد استاد نے اپنے ایک شاگرد کے ساتھ اس کا مقابلہ کروایا۔ ٹومبو نے چند ہی سیکنڈوں میں اسے گرا دیا۔استاد کے شاگردوں کو شکست دینا ٹومبو کا معمول بن گیا،کیونکہ استاد ہر روز ک

Baghban Ka Raaz

مدثر تیزی سے دوڑتا ہوا آیا اور گیند بلے باز کی طرف پھینکی۔سلیم نے جما کر بلا گھمایا اور گیند باؤنڈری کے اوپر سے ہوتی ہوئی شمسو کے باغ میں جا گری اور اس کے ساتھ ہی کھیل ختم ہو گیا،کیونکہ ان لڑکوں کے پاس اضافی گیند نہیں تھی اور یہ بھی ممکن نہ تھا کہ شمسو سے گیند مانگی جاتی۔  روزانہ ہی اس کے باغ میں گیند جاتی، مگر وہ خبطی بوڑھا باغبان کبھی گیند واپس نہیں کرتا تھا۔گاؤں والوں سے بھی الگ تھلگ رہتا تھا۔وہ باغ کے کونے میں بنے اپنے بڑے سے گھر میں اکیلا رہتا تھا۔  علی ہمت کرکے دیوار کود کر اندر چلا گیا۔  باغ میں اسے کئی گیندیں ملیں۔وہ واپسی کے لئے پلٹ رہا تھا کہ شمسو اس کی طرف آتا دکھائی دیا۔علی ایک درخت کے پیچھے چھپ گیا۔یوں لگتا تھا جیسے بوڑھے کو کسی کی موجودگی کا شبہ ہو گیا ہے۔  وہ چوکنا ہو کر اِدھر اُدھر دیکھنے لگا۔علی موقع پا کر باغ سے ملحق بوڑھے کے گھر میں گھس گیا اور مناسب وقت کا انتظار کرنے لگا۔  اتنے میں شمسو بڑبڑاتا گھر کی طرف آیا۔علی ایک ستون کی آڑ میں تھا۔شمسو بڑبڑا رہا تھا:”اگر میں ان شیطان کے چیلوں کو ڈھیل دوں تو یہ میرا جینا عذاب بنا دیں․․․․انھیں سب پتا چل جائے گا خبیث کہیں کے!“  ع